الوداع راحیل شریف ۔۔۔۔۔۔ !
جنگی لحاظ سے دنیا کے سب سے مشکل علاقے فاٹا کے 27000 مربع کلومیٹر رقبے میں سے 16000 مربع کلومیٹر پر دہشت گردوں کا کنٹرول تھا جنکا اثرونٖفوذ نہ صرف فاٹا کے بقیہ علاقوں تک پھیلا ہوا تھا بلکہ لاہور، کراچی اور اسلام آباد تک ان کے نشانے پر تھے۔
راحیل شریف نے نہ صرف پورے فاٹا کو دہشت گردوں سے آزاد کروایا بلکہ صوبہ کے پی کے میں ان کے چھپے ہوئے ٹھکانوں تک سے ان کو نکال باہر کیا۔ بہت سے مارے یا پکڑے گئے۔ جو بچ گئے وہ افغانستان بھاگ گئے۔
مختلف رپورٹوں کے مطابق راحیل شریف کے آپریشن ضرب عضب کے نیتجے میں کم از کم 10،000 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ 450 کے لگ بھگ کو پھانسیاں دی گئیں اور 1000 سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔
راحیل شریف کے اس آپریشن کا اثر پاکستان سے باہر بھی محسوس کیا گیا۔ دنیا بھر کے دفاعی تجزیہ نگاروں نے رائے دی کہ ضرب عضب نے عالمی سطح پر دہشت گردوں کا مورال ڈاؤن کیا ہے جسکی وجہ سے اس آپریشن کے بعد وہ دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی شکست سے دوچار ہیں۔
جو مبصرین ٹی ٹی پی اور داعش کو امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کی مشترکہ پراکسی قرار دیتے ہیں ان کے مطابق راحیل شریف نے اس پراکسی جنگ کو بہت بڑی زک پہنچائی ہے اور اسکو بہت بری طرح سے تباہ برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ راحیل شریف کو یہ کامیابی صرف عسکری محاذ پر ہی نہیں ملی بلکہ وہ نظریاتی محاذ پر بھی عوام کے ایک بہت بڑے طبقے کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے جن میں وہ علماء بھی شامل ہیں جو پہلے دہشت گردوں کے حمایتی سمجھے جاتے تھے۔
راحیل شریف صرف پاکستان میں جنگ کرنے تک محدود نہیں رہا بلکہ اس سلسلے میں اس نے افغانستان کے بھی کئی دورے کیے اور افغان حکومت سے موثر بات چیت کر کے افغان سرزمین بھی دہشت گردوں پر تنگ کر دی۔
رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں پاکستان کا نام لینا تک جرم بن گیا تھا۔ غیر بلوچوں کا قتل عام معمول تھا اور پورے بلوچستان میں پاکستان کے خلاف نفرت کی ایک مصنوعی فضا قائم تھی۔ حالت یہ تھی کہ قوم پرست بلوچ لیڈر اختر مینگل نے شیخ مجیب کی طرح اپنا 6 نقاطی ایجنڈا تک پیش کر دیا تھا۔
راحیل شریف نے جتنی توجہ بلوچستان پر دی اتنی شائد اس نے فاٹا پر بھی نہیں دی ہوگی۔ اس نے بلوچستان میں بیک وقت دو محاذوں پر جنگ کی۔
عسکری محاذ پر نہ صرف بلوچستان کے طول و عرض میں دہشت گردوں کا چن چن کر صفایا کیا بلکہ انڈین اور افغان اینٹلی جنس ایجنسیوں کے نیٹ ورکس بھی پکڑنے میں کامیاب رہا۔ جس میں انڈین ایجنٹ کھل بھوشن یادیو کی گرفتاری کو انٹلی جنس کی تاریخ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی گرفتاری قرار دیا جاتا ہے۔
ان آپرینشنز کے نیتجے میں لڑنے والے تقریباً تمام بڑے باغی لیڈر مارے گئے اور سینکڑوں جنگجوؤں نے ہتھیار ڈالے جن کو پاکستان کے سبز ہلالی پرچم پہنا کر قومی دھارے میں دوبارہ شامل کر لیا گیا۔
وہ بلوچستان جو کل تک پاکستان مخالف نعروں سے گونج رہا تھا " پاکستان زندہ باد " کے نعروں سے گونجچ اٹھا۔ آج بلوچستان میں انڈیا کے لیے جتنی نفرت پائی جاتی ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق راحیل شریف نے انڈیا کی 50 سالہ محنت اور سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا ہے۔
بلوچوں کو بہکانے والے غداروں کے خلاف راحیل شریف برطانیہ تک گیا جس کے بعد وہاں پناہ گزین ہربیار مری اور براہمداغ بگٹی سے برطانوی وزیراعظم کو انڈیا جانے کی درخواست کرنی پڑی۔
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے گنجان شہر کراچی میں قتل غارت گری، اغواء برائے تاون اور بھتہ خوری روز کا معمول تھا۔ حالت یہ تھی کہ صرف بھتہ نہ ملنے پر ڈھائی ڈھائی سو لوگوں کو بیک وقت زندہ جلا دیا جاتا تھا۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے بیان جاری کیا کہ "کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گرد ونگ موجود ہیں۔"
راحیل شریف نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف ایک بہت بڑا آپریشن کیا جس کے نتیجے میں یہ بھیانک انکشافات ہوئے کہ دہشت گردی کے پیچھے پاکستان کی مںتخب جمہوری قوتیں ہیں اور وہ کرپشن کی رقم دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
ان کاروائیوں کے نتیجے میں پاک فوج نے آصف زرداری کے دست راست ڈآکٹر عاصم کو گرفتار کیا، ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مار کر کئی ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کر لیا۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کئی "منتخب عوامی نمائندے" بمع شرجیل میمن جیسے وزیروں کے پاکستان سے بھاگ گئے۔ بھاگنے والوں میں پیپلز پارٹی کی اعلی ترین قیادت بھی شامل تھی۔
اس آپریشن کے نتیجے میں کم از کم تین عشروں کے بعد پہلی بار کراچی کو بھتہ خوری، اغواء اور ٹارگٹ کلنگ سے پاک کر دیا گیا۔
تین عشروں کے بعد پہلی بار کراچی کے عوام نے قربانی کی کھالیں اپنی مرضی سے دیں۔ تاجروں کو بھتے کی پرچیاں ملنا بند ہوگئیں۔
کراچی میں دہشت کی علامت الطاف حسین کو اس طرح بے نقاب کیا گیا کہ پوری دنیا نے اسکی اصلیت جان لی۔ اب وہ ایک زندہ لاش میں تبدیل ہو چکا ہے جس کو اسکی پشت پناہی کرنی والی طاقتیں مصنوعی تنفس دے رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے نام سے اسکا دہشت گرد بازو تقریباً معذور ہوچکا ہے۔
مہاجروں کو پہلی بار الطاف حسین سے آزاد ہوکر محب وطن سیاسی قیادتوں کو منتخب کرنے کا موقع ملا۔
قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے پاک افغان بارڈر کے قیام اور افغان مہاجرین کی واپسی کا ناممکن کام شروع کیا جس کے لیے افغانستان سے ایک چھوٹی سی جھڑپ بھی ہوئی۔ لیکن آج الحمد اللہ یہ کام نہایت تیزی اور کامیابی سے جاری ہے۔
اس معاملے میں قوم پرست سیاسی لیڈروں کے تمام تر تحفظات اور چیخ و پکار کو نظر انداز کر دیا۔
پاک افغان بارڈر کے قیام کے سلسلے میں افغان نیشنل آرمی کی مزاحمت کو ایک مختصر لیکن بھرپور کاروائی کی مدد سے ختم کر دیا۔
اب تک کم از کم 6 لاکھ افغان مہاجرین وطن واپس جا چکے ہیں اور بہت بڑے حصے پر سرحد کی تعمیر کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 60 لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل مکمل ہونے کے بعد ااشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں استحکام آئیگا اور لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع دستیاب ہونگے۔ جبکہ پاک افغان سرحد کے قیام کے بعد افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دراندازیوں کا سلسلہ بھی رک جائیگا جو پچھلے70 سال سے جاری ہے۔
انڈیا افغانستان کو پاکستان کے خلاف ایک بفر زون کے طور پر استعمال کرنے کے لیے وہاں سینکڑوں ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ راحیل شریف کے ان اقدمات کےنیتجے میں انڈیا کو اپنی وہ سرمایہ کاری ڈوبتی محسوس ہو رہی ہے۔
گوادر پراجیکٹ اور اس کے لیے بننے والی معاشی راہداری کے حوالے سے جو مرضی دعوے کیے جائیں لیکن سچ یہی ہے کہ یہ آمریت ہی کے تحفے ہیں۔
پرویز مشرف کے جانے کے بعد یہ منصوبہ تقریباً مردہ ہوچکا تھا۔ نواز شریف کی آمد کے بعد بھی حالت یہی رہی۔ لیکن راحیل شریف نے آکر اس میں دوبارہ جان ڈالی۔
پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فوجی آپریشن کے ذریعے قیام امن کو یقینی بنانے کے بعد راحیل شریف نے گوادر پراجیکٹ اور اس کے لیے بننے والی معاشی راہداری ( سی پیک ) کے لیے جو دیوانہ وار بھاگ دوڑ کی اسکا مشاہدہ پوری قوم نےکیا۔
جمہوری طاقتوں کی جانب سے اس کو کالاباغ ڈیم بنانے کی ساری کوششیں ناکام بنا دیں اور جانے سے پہلے پہلے اس راہداری کے ذریعے پہلی کامیاب شپمنٹ کر کے اسکو آپریشنل بھی کردیا۔
راحیل شریف اس منصوبے کو گیم چینجر قرار دیتا رہا۔ اس منصوبے کے نتیجے میں نہ صرف چین بری طرح سے پاکستان پر انحصار کرنے لگا ہے بلکہ روس اور ایران بھی انڈیا کی نسبت پاکستان کے قریب آرہے ہیں۔
اس کے لیے پاکستان میں آنے والے سرمائے کا تخمینہ 46 ارب ڈالر سے بڑھ کا 56 ارب ڈالر تک جا چکا ہے جو روس اور ایران کی شمولیت کی صورت میں مزید آگے جائیگا۔
اس منصوبے کی بدولت پاکستان ایک زبردست قسم کی معاشی چھلانگ لگانے کے لیے بلکل تیار ہوچکا ہے۔ یہ راحیل شریف کا قوم پر وہ احسان ہے جسکا پھل نسلیں کھائینگی۔
ویسے تو راحیل شریف بہت کچھ کر کے جا رہا ہے لیکن یہ تین بہت بڑے کام ہیں جنکا ااثر عشروں تک محسوس کیا جائیگا۔
کچھ عرصہ پہلے میرے ایک عزیز دوست نے سوال اٹھایا تھا کہ " کیا کوئی آنے والا راحیل شریف کی طلسماتی اور سحر انگیز شخصیت کا طلسم توڑ سکے گا ؟"
آپ کیا کہتے ہیں ؟؟ سلام ہے اس کی حکمت عملی کو, ہم بطور پاکستانی جناب باجوہ صاحب سے امید رکھتے ہیں کہ وہ کسی قسم کے نام نہاد جمہوری مصلحت کے بغیر امت مسلمہ اور پاکستان کی سلامتی کو ہر قسم کے جمہوری مصلحت سے بالا تر رکھیں گے,