Add 1

Sunday, September 2, 2018

Crown of Lahore( Takht e Lahore) and Usman Khan Buzdar

تخت لاہور اور عثمان خان بزدار

تحریرو تحقیق: سعید مزاری راجن پور
Email: rindaannews@gmail.com
فون نمبر: 03334143061

اقتدار ایک ایسا نشہ ہے کہ جب ایکبار لگ جائے تو پھر اس کاعلاج صرف ایک ہی طبیب کے پاس ہے اور وہ طبیب فقط موت ہے. موت خواہ سیاسی ہو یا وجود کی اس کے بغیر اقتدار کا خمار اترنے کا نام نہیں لیتا. کچھ اس طرح کی صورتحال آجکل گزشتہ ستر سال سے تخت لاہور پر قابض لوگوں کی دکھائی دے رہی ہے. پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب پر ستر سال سے بالائی پنجاب کے چند گھرانے مسلسل حکومت کرتے چلے آرہے ہیں. عام طور پر خیال یہ کیا جاتا ہے کہ جس کی حکومت پنجاب میں ہے وہ تقریباً پورے ملک کا حاکم ہے. اس کی وجہ بھی کافی حد تک معقول ہے پنجاب کی آبادی باقی ماندہ تمام صوبوں کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے. ملکی بجٹ کا بھی بڑا حصہ پنجاب ہی کو ملتا ہے. اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس بجٹ کو بلاتفریق پورے صوبے پر خرچ کیا جاتا اور پورے صوبے کے لوگوں کو برابری کی سطح پر شراکت داری دی جاتی. لیکن بدقسمتی سے گزشتہ ستر سال کے دوران ایسا کیا نہ جاسکا. تخت لاہور پر براجمان اپر پنجاب اور سنٹرل پنجاب کے لوگوں نے صوبے کے جنوبی حصہ کو یکسر نظرانداز کیے رکھا. پنجاب کا یہ جنوبی حصہ جس کی آبادی تقریباً ساڑھے چھ کروڑ سے متجاوز ہے اور صوبے کی کل آمدن کا تقریباً 48 فیصد ریونیو بھی دیتا ہے. بدقسمتی سے آج بھی پتھر کے دور میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں. تعلیم,روزگار اور صحت کی سہولتات کی کمی کی وجہ سے یہاں ہرطرف غربت کا راج دکھائی دیتا ہے. اسی غربت اور تعلیم کی کمی کے سبب جنوبی پنجاب کے لوگوں کو اپر پنجاب میں اچھوت خیال کیا جاتا ہے. بیوروکریسی میں بھی اپر پنجاب اور سنڑل پنجاب کے لوگ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اس لیے انکی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ جنوبی پنجاب کا کوئی بندہ آگے نہ آ سکے.
وہ جو کہتے ہیں ناں کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا اور پانی کو جتنا نیچے دباؤ گے پانی اتنا ہی اوپر کو ابھرے گا کچھ اسی طرح کی صورتحال آج کل عملی طور پر دیکھنے میں آرہا ہے. قدرت اپر پنجاب کے مقتدر حلقوں کے تکبر کےباعث ان سے بلآخر ناراض ہوہی گیا. تخت لاہور کے ناخداؤں کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے الیکشن 2018 میں نہ صرف بری طرح شکست سے دوچار کیا بلکہ تخت لاہور کا تاج جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ ترین علاقے کے بلوچی و سرائیکی بولنے والے شخص کے سر پر رکھ دیا.
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و حالیہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جب کوہ سلیمان کے بغل میں بسنے والے سردار عثمان خان بزدار کو پنجاب کا وزیراعلیٰ نامزد کیا تو جیسے لاہور سمیت اپر پنجاب میں قیامت برپا ہوگیا. خودکو ستر سال سے تخت لاہور کا بلا شرکت غیرے ولی وارث سمجھنے والوں کی چیخیں نکل گئیں ان کی راتوں کی نیندیں حرام ہوگئیں. اجارہ داری کے خاتمے کا خیال انہیں خوابوں میں ڈرانے لگا تو انہوں نے بارتھی کے اس شریف النفس اور سادگی کے پیکر بلوچ سردار کے پیچھے اپنی پوری فوج ظفرموج لگادی کہ کچھ بھی کرو پہاڑوں میں رہ کر پلنے بڑھنے والے اس بلوچی و سرائیکی بولنے والے کا راستہ روکو اسے کسی طرح تخت لاہور کا تاج نہ پہننے دو. پھر کیا تھا بڑے بڑے مہان صحافی, بیوروکریٹ, سیاستدان اور سوشل میڈیا کے پردھان جنوبی پنجاب کے اس سادہ لوح انسان پر چڑھ دوڑے. کئی سال پرانے جھوٹے ایف آئی آر سے لیکر گھر کے باتھ روم تک پر تبصرے اور فتوے چلنے لگے. ایک اچھے انسان کا راستہ روکنے کیلئے دنیا جہاں کا پروپیگنڈہ کیا گیا. اس کے اٹھنے بیٹھنے, چلنے پھرنے حتیٰ کہ کھانے پینے پر بھی اعتراض کیا گیا. لیکن کہتے ہیں ناں کہ.....
مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورِخدا ہوتا ہے
اللہ جس کو چاہتا ہے عزت سے نواز دیتا ہے سردار عثمان خان بزدار کو بھی اللہ تبارک و تعالیٰ نے لاکھوں ان دیکھے مخالفین کی سازشوں کے باوجود تخت لاہور کا تاج پہنانے کا فیصلہ کردیا تھا تو دنیا کے حاسدین کو کیسے کامیابی مل سکتی تھی.
دنیا نے دیکھا کہ کوہ سلیمان کے سنگلاخ چٹانوں کے سائے میں پرورش پانے والا بلوچ سردار پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ منتخب ہوا اور تخت لاہور پر براجمان ہوا.
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقہ بارتھی سے تعلق رکھتے ہیں. ان کا گھرانہ بلوچ قوم کے بزدار قبیلہ کا سردار ہے. آپ کے والد گرامی بھی کافی عرصہ سیاست سے وابسطہ رہے. اور مختلف ادوار میں تین بار ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوتے رہے.
سردار عثمان خان کی پیدائش یکم مئی 1969 ہے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم بھی اپنے آبائی علاقہ بارتھی ہی سے حاصل کی. پوسٹ گریجوایشن کے بعد سیاست میں قدم رکھا تو لوکل گورنمنٹ میں ناظمیت کی کرسی مل گئی. اپنے حلقے شہر اور علاقے کے لوگوں سے ہمیشہ خلوص کا رشتہ قائم رکھا. عوامی مسائل کو ہرممکن حد تک حل کرنے کی کوشش کرتے رہے. عوامی خدمت اور کچھ کرگزرنے کی لگن کو لیکر 2013 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر بطور امیدوار صوبائی اسمبلی الیکشن لڑا لیکن کامیابی نہ مل سکی. عثمان بزدار اس ناکامی سے مایوس نہیں ہوئے بلکہ اپنی جدوجہد جاری رکھی. اور عوام دوستی کو پروان چڑھاتے رہے. سردار عثمان بزدار کو اپنے علاقے سمیت جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا بخوبی ادراک تھا. اور وہ مختلف پلیٹ فارموں پر اس حوالے سے آواز بھی بلند کرتے رہے لیکن اپرپنجاب لابی نے ان کی آواز ہمیشہ دبائے رکھی. الیکشن 2018 سے قبل جب جنوبی پنجاب کے عوامی نمائندوں نے بزرگ سیاستدان و نگران وزیراعظم میر بلخ شیر مزاری کی سرپرستی میں تخت لاہور سے چھٹکارا پانے کیلئے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے کا اعلان کیا تو سردار عثمان خان بزدار نے بھی ن لیگ کو خیرباد کہہ کر میربلخ شیر مزاری کے ہاتھ بیعت کرلی اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قافلہ میں شامل ہوگئے.
الیکشن 2018 میں اللہ تعالیٰ نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کو پورے وسیب میں شاندار کامیابی عطا کی تو اس دوران سردار عثمان خان بزدار بھی پی ٹی آئی اور صوبہ محاذ کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت بَلے کے نشان سے ایم پی اے منتخب ہوئے. عثمان خان بزدار ایک دردمند دل اور بہترین سوچ کے حامل انسان ہیں. ایک بلوچ سردار ہونے کے باوجود سادہ طرز زندگی کے حامل اور ایک شگفتہ مزاج شخصیت رکھتے ہیں. عوام میں گھل مل جاتے ہیں. کسی کو تکلیف میں دیکھ کر اپنے جذباتی ہوجاتے ہیں. بطورسردار اپنی رعایا کیساتھ بھی ان کا رویہ برادرانہ ہوتا ہے وہ کسی بھی غریب شخص کیساتھ زمین پر بیٹھ کر کھانا کھانے اور کسی ڈھابے پر بیٹھ وہاں کی چھوٹی چھوٹی پیالیوں میں چائے پینے میں بھی عار نہیں سمجھتے.
عمران خان نے جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین علاقے سے عثمان خان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی. وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان اپنے کردار اور قابلیت سے جہاں عمران خان کے ویژن کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کرینگے وہاں ان مخالفین کو بھی اپنی بہترین کارکردگی سے غلط ثابت کرینگے جو آجکل انہیں ہر طرح سے تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں ناکام اور ڈی گریڈ کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں.
سردار عثمان خان بزدار بلوچ قوم کیساتھ ساتھ پورے جنوبی پنجاب کا فخر ہیں اور یہاں کی عوام کو ان سے بے انتہا توقعات ہیں. ایک مخصوص لابی میڈیا ٹرائل اور دیگر اوچھے ہتھکنڈوں اور جھوٹے پروپینگنڈہ کے ذریعے ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے اور عوام کو ان سے بدظن کرنے کی کوشش کرتا رہے گا. لیکن سردار عثمان خان بزدار اللہ تعالیٰ کی رضا کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان کے ویژن پر عمل کرنےاور جنوبی پنجاب کے عوام کو گزشتہ کئی دہائیوں کی محرومیوں سے نکالنے کی مخلصانہ کوشش کرتے رہیں. اللہ ان کا حامی و ناصر ہو...آمین