Add 1

Saturday, March 12, 2022

سوشل میڈیا کی مدد سے عوام کے مسائل کے حل

تحریر: سوشل میڈیا کی مدد سے عوام کے مسائل کے حل

مصنف : رانا عابد حسین

آج کل کے دور میں سوشل میڈیا ایک بہت عام سی چیز ہو گئی ہے پہلے لوگ فیس بک اور ٹیوٹر صرف اس لئے استعمال کرتے تھے کہ وہ اپنے دوستوں سے بات کر سکیں لیکن آج کے دور میں لوگ سوشل میڈیا اس لئے استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے مسئلوں کا حل حکومت سے کروا سکے پاکستان تحریک انصاف حکومت سے پہلے ایسے اقدامات نہیں کیے جاتے تھے سوشل میڈیا پر لوگوں کے مسائل حل نہیں کئے جاتے تھے لیکن اب جب سے پاکستان تحریک انصاف حکومت آئی ہے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان ڈیجیٹل میڈیا بنایا اور ہر منسٹری کیلئے فوکل پرسن بنائے گئے تاکہ فوکل پرسن سوشل میڈیا پر رہتے ہوئے عوام کے مسائل کو حل کروا سکیں تاکہ عوام کو پتہ لگے کہ ان کی حکومت ان کے درمیان ہی ہے پہلے جو کام ایک سال میں ہوا کرتا تھا عدل و انصاف بہت عرصے بعد ملتا تھا آج صرف ٹیوٹر پر جا کر پوسٹ کرنے سے اور حکومتی اداروں کو ٹیگ کرنے سے آپکا مسئلہ چند گھنٹوں میں حل ہو جاتا ہے یہ ساری کی ساری محنت پنجاب حکومت کے فوکل پرسنز کو جاتی ہے اور اس کا سارا کا سارا کریڈٹ کو حکومت پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کو جاتا ہے کیونکہ اگر وہ سوشل میڈیا کو اہمیت نہ دیتے تو آج پاکستان اتنا تبدیل نہ ہوتا آج کے دور میں رہتے ہوئے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف حکومت میں ہوتے ہوئے کتنا اچھا کام کر رہی ہے اور کتنے اچھے طریقے سے سوشل میڈیا کو ہینڈل کر رہی ہے اتنی اچھی کارکردگی شوشل میڈیا پر پہلے آج تک کسی حکومت کی نہیں رہی۔ وہ بے شک پاکستان کے وزیر اعظم کے فوکل پرسن ارسلان خالد ہو یا سی ایم پنجاب کے فوکل پرسن ہوں اظہر مشوانی ہوں یا وزیر بلدیات کے فوکل پرسن وقاص امجد ہو یا وہ بے شک سپورٹس کے فوکل پرسن زبیر خالد ہو یا فوکل پرسن چائلڈ پروٹیکشن ارسلان نعیم ہو یا ہیومن رائٹس کے فوکل پرسن فیصل کھوکھر ہوں سب اتنی تیزی کے ساتھ ایکشن لیتے ہیں مسائل چند گھنٹوں میں حل ہو جاتے ہیں پہلے یہی مسائل نواز شریف صاحب خود جا کر یا شہباز شریف صاحب خود جاکر حل کرواتے تھے لیکن آج یہ ہی کام سوشل میڈیا پر بیٹھتے ہوئے فوکل پرسنز کر رہے ہوتے ہیں آپ اس سے اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کتنے اچھے طریقے سے لوگوں کے مسائل سن رہی ہے اور ان کو بغیر کسی سفارش کے جلد از جلد حل کروانے کی بھی کوشش کر رہی ہے اور اس میں میں اپنی عوام اپنے نوجوانوں سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ بھی سوشل میڈیا بہت زیادہ استعمال کریں اور دوسروں کی اس پلیٹ فارم سے مدد بھی کریں تاکہ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر وہ بھی ایک اچھی قوم بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ جب ہم سب ایک ضرورت مند کی سوشل میڈیا پر مدد کریں گے اور اس کی آواز حکومت تک پہنچانے میں اس کی مدد کریں گے تو مجھے یقین ہے کل کو جب آپ کو خود کے لیے اپنی آواز پہنچانے کی ضرورت ہوگی تو سب لوگ آپ کی مدد کے لیے پہنچیں گے جن کی مدد کے لیے آ پہنچے تھے اور ایسے آپ کی آواز پہنچے گی منٹوں میں آپ کے مسائل حل ہوں گے جب حکومت آپ کو اتنے طریقہ سے ڈیل کر رہی ہے اور آپ کے مسائل حل کر رہی ہے تو کچھ آپ کا بھی فرض بنتا ہے کہ آپ حکومت کے لیے اور اس قوم کے لئے کچھ نہ کچھ کریں تاکہ ہم ایک عظیم قوم بن سکیں اور اس میں میں تمام فوکل پرسنز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو دن رات اس قوم کے لئے بلا تفریق کام کر رہے ہیں اور بغیر کسی لالچ کے مسائل حل کروانے کی کوشش کر رہے ہیں بے شک یہی وہ لوگ ہیں جو ہماری قوم کا اثاثہ ہے

Tweeter Account: @AbidRana876
  About writer: Rana Abid is a freelancer writer and contributer of Weekly Hamara Maqsad Multan ( A project of Rindaan Media Group Pakistan). Rana Abid has experties on Politics and Current afairs

وکیل اور خدمت

تحریر: وکیل اور خدمت

مصنف :عابد حسین رانا

آج ہم ذکر کریں گے ممتاز قانون دان عمران عصمت چوہدری ایڈووکیٹ کا آپ کا شمار وزیرآباد اور گردونواح کے اعلیٰ ترین وکلاء میں ہوتا ہے
عمران عصمت چوہدری ایڈووکیٹ کا تعلق وزیرآباد محلہ کانواں والا کے متوسط کاروباری شخصیت حاجی فیروز دین مرحوم کے گھرانے سے ہیں جو ان کے دادا تھے
آپ کی پیدائش 14 مارچ 1974 کو میں ہوئی آپ کا تعلق آرائیں برادری سے ہے
میٹرک تک تعلیم پبلک ہائی اسکول وزیرآباد سے حاصل کی ایف ایس سی FSC مولانا ظفر علی خان ڈگری کالج وزیرآباد سے کیا بعد ازاں بی کام b.com اور ڈی سی ایم اے DCMA ایم اے MA پنجاب یونیورسٹی لاہور اور بی بی اے BBA علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے کرنے کے بعد ایل ایل بی LLB کی ڈگری لاء کالج پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی آپ تعلیم کے ساتھ سپورٹس مین بھی تھے اچھے فٹبالر ہونے کی وجہ سے دورانِ تعلیم وزیرآباد کی تھری سٹار فٹبال کلب اور لاء کالج پنجاب یونیورسٹی کے کپتان بھی رہے وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد فوجداری وکالت کا آغاز آفتاب احمد باجوہ سابقہ سیکرٹری سپریم کورٹ آف پاکستان کے آفس میں ہی سال 2000 سے کیا ایک سال تک ان کے ساتھ کام کرنے کے بعد لاہور ہی میں اپنا ذاتی آفس بنا کر وکالت شروع کی تقریباً 7 سال لاہور میں وکالت کے بعد نومبر 2006 میں واپس وزیرآباد آ کر مدینہ مارکیٹ میں آفس بنا کر وزیرآباد میں باقائدہ وکالت شروع کی اور دو تین سال کے اندر ہی تحصیل وزیرآباد کے فوجداری وکلاء میں ایک الگ مقام حاصل کیا سال 2010/2011 میں بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری منتخب ہوئے سیاست میں قدم رکھا تو ابتدائی دنوں میں تحریک انصاف کے سیکرٹری اور بعد میں تحصیل صدر کے فرائض بھی سر انجام دیتے رہے مگر وکالت میں مصروفیت کی وجہ سے لوکل سیاست کو خیر باد کہہ دیا آپ نے مشہور مقدمات کی پیروی کرتے ہوئے لاہور راولپنڈی گوجرانولہ گجرات نوشہرہ ورکاں میں فرائض سر انجام دیئے حال ہی میں گوجرانولہ بار کونسل کا الیکشن لڑا اور اب تک وزیرآباد میں الیکشن لڑنے والوں میں سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیئے اس وقت وزیرآباد گوجرانولہ اور لاہور ہائی کورٹ میں یکساں مصروف ہیں آپ نے 300 سے زائد 302 کے مقدمات کی پیروی کی اور ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا وزیرآباد اور گردونواح کی اعلیٰ شخصیات کی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے ان کے کیسسز کی پیروی عمران عصمت چوہدری ایڈووکیٹ ہی کریں
Twitter Account Handel
@AbidRana876
AbidRana876
  About writer: Rana Abid is a freelancer writer and contributer of Weekly Hamara Maqsad Multan ( A project of Rindaan Media Group Pakistan). Rana Abid has experties on Politics and Current afairs .

پاکستانی عوام کا مستقبل اور حکومتی ترجیحات

تحریر: عوام کامستقبل اور حکومت 
مصنف:عابد حسین رانا  
کبھی ہمارا دھیان اس طرف گیا ہی نہیں کے ہماری اصل پرابلم کیا ہے ہم ہر چیز کا ذمہ دار حکومت وقت اور حاکم وقت کو ٹھہراتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا دیتے ہیں

اخبار کے پہلے پیج پر ہم ایک مہلک بیماری کا ذکر سنتے ہیں مثلاً ہارٹ اٹیک جس کی وجہ ناقص گھی سے کولیسٹرول کا بڑھنا ہوتا ہے۔

اور اخبار کی چھٹے پیج پر ایک خبر چھپی ہوتی ہے جس میں گھی کی ایک ایسی پروڈکٹ کی مشہوری دی جاتی ہے جو ابھی مارکیٹ میں لانچ ہی نہیں ہوئی ہوتی۔

ہم نے کیا کھانا ہے اس کا فیصلہ ایک بزنس مین کرتے ہے اور ہم نے کیا پہننا ہے کیسا پہننا ہے اس کا بھی فیصلہ ایک بزنس مین کرتا ہے۔

ہمارے ملک میں بڑھتے جرائم، منشیات، چوری، ڈاکہ اس سب کے پیچھے ایک ہی ہاتھ ہوتا ہے جس کا ہمیں علم ہی نہیں ہوتا وہ ہاتھ ہے ایک بزنس میں کا ہاتھ۔

ہماری روز مرہ کی ضرورت ایک نزنس مین طے کرتا حتیٰ کے ایک میڈیسن جو ہم نے کھانی ہوتی ہے جو ڈاکٹر لکھتا ہے وہ بھی ایک بزنس مین کی ایڈوائز پر لکھی جاتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ حاکم وقت کرتا ہے لیکن حاکمِ وقت کے مستقبل کا فیصلہ ایک بزنس مین کرتا ہے۔

پاکستان کی تاریخ کو اٹھا کر دیکھا جائے تو آپ کو ہر اچھے دانشمند جنہوں نے عوام کے مستقبل کا فیصلہ اپنی منشاء کی مطابق کرنے کی کوشش کی ان کو سولی چڑھا دیا گیا۔

چاہے وہ لیاقت علی خان کو لگنے والی گولی ہوئی ہو یا بھٹو کی پھانسی، ضیاء الحق کا حادثہ ہو یا بے نظیر بھٹو کا قتل ان سب کی تحقیقات کی جائیں تو سب کے پیچھے بزنس مین کا ہاتھ ملے گا۔

پھر انہی کی بزنس مین لوگوں نے دوبارہ فرنٹ پر آ کر حکومت بھی کی اور بزنس بھی جس میں زرداری اور نوازشریف ایک زندہ مثال ہیں سیاست دانوں کو بے رحمی سے موت کے گھات اتار دیا گیا لیکن بزنس مافیا کامیاب بزنس اور غریبوں کی کھال اتار حکومت بھی کر گیا۔

ہم اتنے جاہل نہیں ہیں کے سمجھ نہ سکیں پچھلے اڑھائی سالوں میں کی جانے والی تحقیقات میں آپ اور ہم سب نے دیکھا ٹارکٹ کلنگ، سے لے کر بنک ڈکیتوں تک جو قرضے کی صورت میں لے کر معاف کرائے گے، بچوں کے اغواء سے بچوں کے ریپ تک، آپ نے دیکھا کی ان کا رشتہ کہیں نا کہیں کسی بڑے بزنس مین کے ساتھ ملتا ہے۔

ہر حکومت میں بزنس مین کی مرضی سے لوگ بٹھائے جاتے ہیں جو حکومت کے ہر درست اور عوام دوست پیکج میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔

موجودہ اسمبلی میں بیٹھنے والی اپوزیشن ٹوٹل بزنس مین اپوزیشن ہے جو پچھلے 73 سالوں سے لیگل اور الیگل عوام کو چونا لگاتی رہی یہ نہیں کے حکومتی اراکین سب دودھ کے دھولے ہوئے ہیں %35 لوگوں کا تعلق بھی بزنس مافیا سے جُڑا ہوا ہے۔

جن میں ایک چھوٹی سی مثال امین علی گنڈا پور اور جہانگیر ترین دنیا کے سامنے ہیں۔ اگر اس تحریر سے کسی کا شک و شبہ ہو تو آذاد کشمیر میں پلانٹ کیے جانے والی سردار تنویر الیاس کا ماضی اور مستقبل آپ کے سامنے ہے۔

اور سابقہ ن لیگ حکومت کا ٹھیکداری نظام بھی آپ کے سامنے ہے پہلے محکموں کے ذریعے کام ہوتے تھے اس حکومت نے ترقیاتی بجٹ جو مطلقہ محکموں کو دیا جانا تھا وہ برائے راست ایم ایل اے کو دیا گیا۔

جس میں سے 5/5 ۔ 10/10 لاکھ مختلف علاقوں میں چمچوں کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کھانے کو دیا گیا اگر یہ بزنس مین اور ٹھیکداری نظام حکومت کو بدلی نہیں کیا گیا تو ہماری نسلوں کا مستقبل ایک سیاست دان نہیں بلکہ تنویر الیاس جیسا بزنس مین اور فاروق طاہر جیسا ٹھیکدار لکھے گا۔
ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کے ضامن تنویر الیاس کے محل کے نوکر یا فاروق طاہر کی بوکلین آپریٹر، یا ڈمپر ڈرائیو لکھیں گے۔۔
Twitter Account Handel
@AbidRana876
  About writer: Rana Abid is a freelancer writer and contributer of Weekly Hamara Maqsad Multan ( A project of Rindaan Media Group Pakistan). Rana Abid has experties on Politics and Current afairs. 

فقط خیالات تک بہت اچھی ہے زندگی


"فقط خیالات تک بہت اچھی ہے زندگی"
آج انسان سے مجھے بہت نفرت ہوگئی  ہے۔

تحریر :- حافظ نعمان عارف 

آج میں نے دوران پیپر  میں کچھ دیرکلاس کا معائنہ کیا اور جب میں نے حالات کو دیکھاتو  مجھے بہت حیرت ہوئی کہ انسان کتنا گر گیا ہے  کہ انسان ، انسان نہ رہا۔  تین گھنٹے کے پیپر کے لئے چھ ماہ دن رات ایک کرتا ہے    یعنی ایک سو اسی  دن    اس کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ میں پیپر میں پاس ہو جاوں  اگر فیل ہو گیا تو مجھے اسکی سزا ملے گی 
اور سزا کیا ملے گی کہ لوگ میری توہین کریں گے  یا  مجھے آگے نہ بڑھنے  پر دکھ  ہو گا 
بس یہی نہ ۔
یار کبھی  ہم نے یہ سوچا ہے کہ یہ سب کچھ کس لیے کرتے ہیں  اس لیے نہ   کہ ہمیں ڈگری  ملے گی  
اور ہم اس ڈگری کو اداروں میں لے جائیں گے اور ادارے والے اس ڈگری کی بناء پر مجھے نوکری دیں گے ۔میں  اس نوکری کی بناء پر رزق کماؤں گا  ۔
جب کہ انسان کو یہ بھی پتہ ہے میرے پیدا ہونے سے  پہلے میرے رب نے میرا رزق لکھ دیا ہے اور مجھے اس سے نہ کم ملتا ہے نہ زیادہ   نہ وقت سے پہلے نہ وقت کے بعد بس سوچنے کی بات ہے کہ یہ سب کچھ  انسان کو پتا ہے پھر وہ اتنا کیوں مغرور ہو کر دنیا کی  لغشات  میں گم ہو جاتا ہے ۔ 
خیر پھر میں نے پیپر کے دوران سوچا کہ بس میری ڈگری کی معیاد صرف قبر تک ہے ۔قبر کے بعد  اسکی تو کوئی قدروقیمت نہیں رہے گی جس کے لئے میں  نے بیس  بائیس سال تک محنت کی تھی  اس کا اور میرا ساتھ صرف اور صرف قبر کی اندھیری رات تک تھا بس . . . .  
 پھر میں نے سوچا کہ  مجھے تو دنیا میں  اللّٰہ تعالٰی نے ان پیپروں کے لیے تو نہیں بھیجا مجھے  تو میرے پروردگار نے کوئی اور پیپر حل کرنے کے لیئے بھیجا تھا جسکی سزا مجھے پہلے ہی بتا دی گئ ہے۔اور  اگر نیک کام کرو گے اور دوسروں کو نیکی کی  طرف بلاؤ گے  تو تمھارے لئے آخرت میں  جنت ہے اورانعام ہی انعام ہیں اگر برائی کرو گے اور برے افعال سے باز نہ آو گے تو . . .  ہر کام کی شروعات اور اس کااختتام برائی پرہو گا تو تمھارے لئے جہنم  یعنی دوزخ ہے ۔ اگر کامیاب ہو گئے تو پھر ساری زندگی آرام وسکون  نہ موت کی پریشانی نہ رزق کی نہ نام وشہرت  کی بس صرف سکون ہی سکون۔اور اللّٰہ نہ کرے اگر  ناکام ہوگئے تو بس پھر جہنم کی آگ ہی آگ اورگناہ گار  بدکار لوگ ہی ہونگے  جہنم کی آگ کے بارے میں آپ نے سنا تو ہو گا اور جو کامیاب ہو گۓ تو وہ جنت میں . . . .  
یہ ہمارے لیے لمہ فکریہ ہے کہ ہم کس امتحان کے  لئے پیداہوئے تھے اور کیسےکیسے امتحانات میں مصروف ہو کر رہ گئے ہیں  اللّه پاک ہمیں اصل امتحان کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے . . .  اے اللّه پاک ہمیں دونوں جہانوں میں کامیابی عطا فرما۔۔۔۔۔آمین