ایک عظیم انسان شرافت دیانت اور سخاوت کا نشان چیف آف تمن مزاری "میر بلخ شیر خان مزاری"
بلخ شیر مزاری 8 جولائی 1928ء کو کوٹ کرم خان روجھان ، راجن پور، ضلع ڈیرہ غازی خان، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔
وفاق پرست بلوچ ہماری ملکی سیاست کا ایک اہم نام ہیں۔ آپ پاکستان کے صوبہ بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں پھیلے ہوئے مزاری بلوچ قبیلے کے چیف ہیں۔مزاری قبیلے کا علاقہ تین صوبوں بلوچستان سندھ اور پنجاب کے درمیان واقع ہے۔ مزاری قبیلے کا قائد ہونے کی وجہ سے ان کو میر کا خطاب دیا گیا ہے۔ وہ مزاری قبیلے کے بائیسویں سردار اور ساتویں میر ہیں۔ آپ کے بھائی سردار شیر باز مزاری بھی پاکستان میں شرافت اور اصول پسندی کی سیاست کے حوالے سے بہت بڑا نام ہیں۔"دی بلوچ ریس" نامی کتاب کے مصنف سر ڈیمز کے مطابق مزاری لفظ بلوچ زبان کے لفظ مزار سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے شیر۔ یعنی بلوچی زبان میں مزاری کا مطلب شیر کا بچہ ہے۔ کہتے ہیں ایک بلوچ سردار نے شیر کا مقابلہ کر کے شیر مار ڈالا تھا جس سے ان کا نام مزار پڑ گیا اور بعد میں ان کی اولاد مزاری کہلائی۔ مزاریوں کا ہیڈ کوارٹر روجھان ہے۔ جہاں مزاری چیف کا تاریخی میری بنگلہ واقع ہے۔ روجھان مزاری پنجاب کے ضلع راجن پور کی آخری تحصیل ہے۔ ماضی میں یہ روجھان کا قصبہ مزاری قبائلی سٹیٹ کا صدر مقام تھا۔ مزاری تمن اس حلقے کی سب سے بڑی برادری ہے۔
بلخ شیر مزاری بے 1950ء کی دہائی میں سیاست میں حصہ لیا۔ 1951ء کو ڈسٹرکٹ بورڈ ڈیرہ غازی خان کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے ر کن بنے۔ 1955ء میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے پاکستان دستور ساز اسمبلی جبکہ 1956ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1973ء میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے پنجاب صوبائی اسمبلی جبکہ 1977ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم پارٹی سے اختلافات کے بعد انہوں نے استعفا دیدیا۔ 1982ء میں صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے مجلس شوریٰ کا رکن نامزد کیا۔ 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات می قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے پارلیمانی ایسوسی ایشن، دولت مشترکہ، انٹر پارلیمانی یونین اور اقوام متحدہ میں متعدد بار پاکستان کی نمائندگی کی۔
میر بلخ شیر مزاری کی سیاسی زندگی لگ بھگ 70 سال پر مشتمل ہے۔ 90 سالہ روائتی بلوچ سردار کا پنجاب کے بلوچ قبائل کے ساتھ ساتھ سندھ اور بلوچستان کے بلوچ قبائل میں بھی بہت احترام ہے۔ قبائلی روایات کے حامل اس خطے کوہ سلیمان اور ڈیرہ بگٹی سے لیکر رحیم یارخان تک اور کشمور سے لیکر فورٹ منرو تک ہمیشہ سے مزاری چیف سردار میر بلخ شیر مزاری کا احترام کیا جاتا رہا ہے۔ میر صاحب کی نواب اکبر بگٹی سے رشتہ داری ہے۔ نواب اکبر بگٹی پنجاب سے تعلق رکھنے والے بلوچ سرداروں میں صرف میر بلخ شیر مزاری کا بے حد احترام کرتے تھے۔ یہاں کے لوگ میر بلخ شیر مزاری کی شرافت، وضع داری، اصول پسندی، سچائی اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے بے پناہ عزت کرتے ہیں۔
بلوچ روایات میں قبائلی چیف کو باپ کا درجہ حاصل ہے۔ پاکستان کی سیاست میں ذوالفقار علی بھٹو سے لیکر بے نظیر بھٹو تک سب ہمیشہ ان کی شرافت اور اصول پسندی کے مداح رہے ہیں۔ آپ نے ساری زندگی صاف ستھری اور کرپشن سے پاک سیاست کی ہے۔ ان کے دامن پر کرپشن کا داغ تو دور کی بات آپ کے سیاسی مخالف جھوٹا الزام بھی آپ پر نہیں لگا سکتے۔ آج بھی سیاست میں فعال ہیں اور حالیہ دنوں میں اس خطے کے لوگوں کے لئے الگ صوبے کی جدوجہد کا حصہ ہیں۔ میر بلخ شیر مزاری 1988 سے قومی اسمبلی کے فورم سے الگ صوبے کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس خطے کی پسماندگی کا حل الگ صوبے میں پوشیدہ ہے۔ میر بلخ شیر مزاری 8 جولائی 1928 کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد انتقال کے وقت مزاری قبیلے کے قائد (اعلیٰ سربراہ) تھے اس لئے آپ ان کے جانشین میر مقرر ہوئے۔ آپ نے 1945 میں ایچی سن کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی اور روجھان واپس آ گئے۔ 1951 میں آپ نے اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ آپ قانون ساز اسمبلی ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ایوب دور اور بھٹو دور میں بھی پارلیمنٹ کے ممبر رہے۔ 1962 میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ ایک وقت تھا جب راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کا ایک ہی حلقہ ہوتا تھا اس ایک حلقے کی حددو سندھ کے ضلع کشمور کی سرحد پر واقع شاہوالی سے لیکر صوبہ سرحد کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے باڈر پر واقع قصبے رمک تک تھی۔ تب یہاں لغاری قبیلے اور مزاری قبیلے کے درمیان مقابلہ ہوتا تھا۔ اس حلقے میں اس وقت جوان رعنا میر بلخ شیر مزاری نے بزرگ اور جہاندیدہ سر جمال خان لغاری کو شکست سے دوچار کیا تھا۔ نواب محمود خان لغاری کو ہرا کر ڈیرہ غازی خان ڈسٹرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ بلوچی قبائلی جرگے کے چیئرمین بھی رہے۔
ایوب خان کے مقابلے میں مادر ملت کا ساتھ دیا۔ 1970 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست دیکر صوبائی اسمبلی کے رکن بنے۔ بعدازاں بھٹو کے ساتھ مل گئے۔1977 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر اسمبلی کے رکن بنے۔ 1985 میں بھی میر بلخ شیر مزاری ممبر قومی اسمبلی کے طور پر کامیاب ہو ئے تھے۔ 1990 میں میر بلخ شیر مزاری ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ 1993 میں بھی میر بلخ شیر مزاری روجھان سے کامیاب ہوئے۔ صدر غلام اسحاق خان کے دور میں جب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت ہٹائی گئی تب صدارتی حکم نامے پر آپ 90 دن کے لئے پاکستان کے نگران وزیراعظم مقرر کیے گئے مگر سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدارتی حکم نامہ منسوخ کر دیا جس کے نتیجے میں میاں محمد نواز شریف واپس اپنے عہدے پر آ گئے۔آپ نے 19 اپریل 1993 سے 26 مئی 1993 تک نگران وزیراعظم کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دیں۔ بطور نگران وزیراعظم آپ نے او آئی سی (آرگنائیزیشن آف اسلامک کنٹریز) سمٹ پاکستان کی نمائندگی کی جس میں آپ نے جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کی اور فلسطین پر بات کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 242 اور 338 پوری طرح نافذ کرے اور فلسطینیوں کو ان کے وطن جانے کی اجازت دے۔ اس کے علاوہ آپ نے بوسنیا ہرزگووینا میں انسانی نسل کشی، آذر بائیجان پر حملے اور وہاں موجود بیرونی قوتوں کی مداخلت کی سخت مذمت کی۔ آپ نے او آئی سی سے افغانستان کو سیاسی بحران سے نکالنے کی اپیل کی اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی بھی یقین دہانی کرائی۔ اس مختصر دور حکومت میں او آئی سی میں پاکستان کی نمائندگی کرنا آپ کے سیاسی کیرئیر کا ایک یادگار موقع ہے۔ روجھان مزاری، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کی سیاست ہمیشہ سے ان کے گرد گھومتی رہی ہے۔ آپ کا ضلع رحیم یار خان کی سیاست پر بھی اثر رہا ہے۔ آپ کے چھوٹے بھائی شیر جان خان مزاری کے بیٹے سردار سلیم جان خان مزاری کشمور سندھ سے ممبر قومی اسمبلی اور ضلع ناظم منتخب ہوتے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اپنے محاذ کو تحریک انصاف میں ضم کیا ہے۔ آپ کے بیٹے سردار زاہد مزاری بھی رکن صوبائی اسمبلی رہے ہیں۔ اب میر بلخ شیر مزاری کے سب سے بڑے بیٹے اور بیوروکریٹ سردار طارق مزاری کے بڑے صاحبزادے سردار دوست محمد مزاری انکے سیاسی جانشین ہیں۔وہ 2008 میں رکن قومی اسمبلی اور وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ اب کی بار میر بلخ شیر مزاری اور انکے پوتے سردار دوست محمد مزاری پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں۔ اب میر بلخ شیر مزاری کے تاریخی میری بنگلہ واقع روجھان پر پاکستان تحریک انصاف کا جھنڈا لہراتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سردار ریاض محمود مزاری ممبرقومی اسمبلی اور ان کے پوتے دوست محمد مزاری روجھان سے ممبر صوبائی اسمبلی اور ڈپٹی سپیکر ہیں۔