کیا ایک بار پھر سیلاب کا خطرہ ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ اور کیا ہم آنے والی اس مصیبت کیلٸے تیار ہیں؟
پہلے سوال کا جواب سو فیصد ہاں ہے اور اظہر من الشمس ہے کہ ہمارے سروں پر ایکبار پھر سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا ہے جبکہ دوسرے سوال کا جواب ہے کہ ہم اس مصیبت کیلٸے بالکل بھی تیار نہیں ہیں۔
گزشتہ چند روز سے ملک کے کٸی علاقوں میں شدید بارشیں جاری ہیں اور کٸی علاقوں میں زبردست اولے بھی پڑے۔ ان بارشوں کے باعث جہاں دریاٶں میں پانی کی سطح بلند ہورہی ہے گو کہ اس وقت دریاٶں میں خطرے والی بات نہیں ہے لیکن اگر بارشیں اسی انداز سے جاری رہیں تو دریاٶں میں بھی طغیانی کا خدشہ ہے تاہم اس وقت جو خطرہ سر اٹھا رہا ہے وہ ہے جنوبی پنجاب کے علاقوں ضلع راجن پور کی تحصیل روجھان میں رود کوہی سیلاب۔ جی ہاں کوہ سلیمان پر جاری حالیہ بارشوں سے رود کوہی نالوں میں پانی کا بہاٶ کافی حد تک بڑھ گیا ہے اور وہاں سے آمدہ اطلاعات کے مطابق رود کوہی نالوں کا پانی پہاڈوں سے نکل کر میدانی علاقوں میں پھیلنے لگا ہے۔ نشیبی علاقوں کے کچھ دیہات زیرآب بھی آ گٸے ہیں۔ ابھی تک تو صورتحال معمول کے مطابق ہے تاہم کوہ سلیمان پر بارشوں کے تسلسل سے رود کوہی سیلاب کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ محکمہ موسمیات پہلے ہی اس مہینے اور جولاٸی میں معمول سے بہت زیادہ بارشوں کی پیشگوٸی کر چکا ہے اور موسم کی صورتحال بھی اس طرف اشارہ کررہا ہے کہ اگلے چند دنوں میں بارشوں کا سلسلہ مزید تیز ہو گا اور رود کوہیوں اور دریاٶں کے پانی سے سیلاب کا خطرہ بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ لیکن دوسری جانب اگر سیلاب کے خطرے سے بچاٶ کے انتظامات کے حوالے سے بات کی جاٸے تو یہ بات انتہاٸی تشویشناک ہے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں مقامی انتظامیہ یا صوباٸی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ممکنہ دریاٸی یا رود کوہی سیلاب سے بچاٶ کیلٸے کوٸی انتظامات نہیں کیے گٸے۔ اس وقت تمام حکومتی مشینری اور انتظامی افسران صرف ایک سیاسی پارٹی کو کرش کرنے میں لگے ہوٸے ہیں۔ جبکہ سیلابی علاقوں میں صورتحال یہ ہے کہ ابھی تک گزشتہ سال سیلاب سے متاثرہ سڑکوں اور حفاظتی بندوں کی مرمت نہیں کی گٸی۔ رود کوہی پانی کے باحفاظت اخراج کا کوٸی انتظام نہیں کیا گیا۔ اور نہ ہی ابھی تک ممکنہ سیلاب کے نقصانات کو کم کرنے آبادیوں اور لوگوں کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کی کوٸی تدبیر نہیں کی گٸی۔ اس لیے اب تک کے حالات کے مطابق خدانخواستہ اگر دریاٸی یا رودکوہی سیلاب ملک کےکسی حصے میں آٸے تو نقصان ماضی سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سر پر منڈلانے والے اس ممکنہ خطرے سے بچاٶ کیلٸے پیشگی انتظامات کی جاٸیں۔ بصورت دیگر ہم ایکبار پھر بہت بڑی مصیبت میں گھر جاٸینگے۔ اور اس بار شاید ہمیں کہیں سے بھی کوٸی امداد بھی نہ ملے۔