افسوسناک واقعے پر پاکستان بھر میں عام طور پر جبکہ آزاد کشمیر میں خاص طور پر غم کے بادل چھاٸے ہوٸے ہیں آج آزاد کشمیر میں یوم سوگ منایا گیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کل پاکستان بھر میں سوگ منانے اور پرچم سرنگو رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس واقعے کی تحقیقات کے بھی احکامات جاری کیے گٸے ہیں۔ دوسری جانب ایف آٸی اے حکام نے بتایا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس واقعے پر ہر آنکھ اشکبار ہے اور اس حوالے سے کٸی طرح باتیں سوشل میڈیا اور دیگر خبری ذریعوں پر زیرگردش ہیں۔ کچھ حلقے اس واقعے کو ملک میں آٸے روز بڑھتی بے روزگاری، مہنگاٸی کے سبب موجودہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے بھی دکھاٸی دیتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے اسلام آباد کے معروف صحافی صدیق جان جو ایک نجی چینل کے بیورو چیف بھی ہیں نے اپنی ایک ٹویٹ میں وفاقی حکومت اور خاص طور پر وزیر داخلہ رانا ثنإ اللہ پر تنقید کرتے ہوٸے کہا کہ ان کی زیر نگرانی چلنے والا ادارہ ایف آٸی اے اب چھوٹے چھوٹے ایجنٹوں کو پکڑ کر لوگوں کو بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ انہوں نے انسانی اسمگلر پکڑ لیے ہیں۔ صدیق جان نےاتنا بڑا کام بڑے لوگوں کے ملوث ہوٸے بغیر نہیں ہوسکتا۔ سوال کیا کہ ایک ملک سے چارسو افراد کا ایک ہی جہاز کے ذریعے ایک جگہ اور ایک ہی راستے سے غیرقانونی طور پر بیرون ملک روانہ ہونا بغیر کسی بڑے سیاستدان، یا کسی طاقتور شخصیت اور خود ایف آٸی اے کے افسران کی ملی بھگت کے کیسے ممکن ہے ۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھاکہ کہ ایف آٸی اے چھوٹے ایجنٹوں کو پکڑ کر کارکردگی دکھانے کی کوشش کررہی ہے۔ اگر واقعی انسانی اسمگلروں کے خلاف کاررواٸی کرنی ہے تو اس سارے کھیل میں ملوث ایف آٸی اے افسران، سیاستدان اور دیگر طاقتور افراد کو پکڑ کر کٹہرے میں لاٸے۔ دورہرا معیار رکھ کر تو مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں ہوگی۔

This Blog is officially being supervise and administrating by Weeky Hamara Maqsad Multan ( A project of Rindaan Media Group Pakistan). Weekly HAMARA MAQSAD Multan is a one of Pakistan's especially south Punjab based news paper , which being publish under the editorial of well known and energetic Journalist Saeed Ahmad Mazari, Hamara Maqsad Multan has slogan of Hamara Maqsad Pakisatan which means that Pakistan' solidarity, Honour and its cultural over view stands first in all rspects.
Add 1
Sunday, June 18, 2023
پاکستان سے بیرون ملک انسانی اسمگلنگ، معروف صحافی صدیق جان نے نیا " کٹّا " کھول دیا۔۔۔
پاکستان سے انسانی اسمگلنگ کی خبریں نٸی تو نہیں ہیں۔ یہ دھندہ درحقیقت کٸی دہاٸیوں سے جاری ہے۔ مہنگاٸی، بدامنی اور بے روزگاری سے تنگ ہو کر ہر سال لاکھوں لوگ پاکستان سے بیرون ملک کا سفر کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد سفری اخراجات کی کمی، یا دستاویزی پیچیدگیوں کے سبب باقاعدہ قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی بجاٸے غیرقانونی طریقے سے عمان ، یونان، ایران اور دیگر ممالک چلے جاتےہیں۔ اس کیلٸے یہ لوگ انسانی اسمگلروں کا سہارا لیتے ہیں جو انہیں بغیر کسی ویزے ورک پرمٹ یا قانونی دستاویز کے بیرون ملک لے جاکر چھوڑ دیتے ہیں جہاں یہ لوگ چھپا کر رہتے ہیں اور عام ورکروں کی نسبت کم اجرت پر کام کرتے اور ایک مخصوص عرصے کے بعد وہاں پر قانونی طور پر رہاٸش اختیار کرلیتے ہیں یا پھر واپس پاکستان آ جاتے ہیں۔ اسی طرح ہی چند روز قبل چار سو پاکستانیوں سمیت لگ بھگ دوہزار افراد پر مشتمل ایک بحری جہاز یونان جاتے ہوٸے سمندر میں الٹ گیا۔ جس کے نتیجے میں کم ازکم پندرہ سو افراد کے ڈوب جانے یا لاپتہ ہوجانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ یونانی سمندری رضاکاروں نے اطلاع ملنے پر لگ بھگ تین سے ساڑھے تین سو لوگوں کو زندہ بچا لیا ہے اور لگ بھگ دو سو لاشیں بھی نکالی جا چکی ہیں۔ زندہ نکالے گٸے ان تارکین وطن میں سے اب تک فقط بارہ افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ جبکہ پچاس سے زاٸد پاکستانیوں کی لاشیں بھی نکالی گٸی ہیں۔
کپتان سے ملاقات ناقابل معافی جرم، سپریم کورٹ کے معروف و مقبول وکیل مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا
آج کل ملک پاکستان جس کا آٸین اسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیتی ہے میں نہ تو کہیں جمہوریت دکھاٸی دیتی ہے ار نہ ہی اسلام۔ بلکہ اگر درست کہا جاٸے ( ویسے درست کہنے کی بھی اجازت نہیں کیونکہ درست کہنے والا بھی آجکل غدار کہلوا رہا ہے ) تو اس خطہ زمین پر جہاں چوبیس کروڑ سے زیادہ عوام کا ایک ہجوم رہتا ہے کہیں کوٸی آٸین اور قانون نام کی کوٸی شٸے نہیں ہے بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس وہ بھی چرواہے سمیت۔۔۔والا معاملہ ہے۔ ملک میں اس وقت عوام کے بنیادی انسانی حقوق ممل طور پر معطل کردیٸے گٸے ہیں۔ کسی کو بی بولنے لکھنے سننے حتیٰ کہ اپنی مرضی سے ملنے ملانے تک کی بھی اجازت نہیں ہے۔ حکومت اور مقتدر حلقوں نے اس وقت ہر اس گردن پر چھری رکھی ہوٸی ہے جو مآبدولت اشرافیہ سے متعلق کچھ بھی کہنے کی سکت رکھتا ہو۔ حکومت اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ کامیابی سے جبر کی تاریخ رقم کیے جارہا ہے۔ اپنی مخالفت میں نکلنے والی ہر آواز کو اب دبایا نہیں جا رہا بلکہ اسے اس صفحہ ہستی تک سے مٹایا جارہا ہے۔ اس وقت ملک میں ہر وہ فرد غدار ڈکلیٸر ہورہا ہے جو تحریک انصاف سے کسی بھی سطح پر وابستگی رکھتا ہے۔ وہ اس کے گھر والے بہن بھاٸی والدین یہاں تک کہ دور کے رشتہ دار تک بھی غیر محفوظ ہیں۔ عمران خان کی بات کرنا ان کا نام لینا ان کی تصویر دکھانا آج کل پاکستان میں غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ یہاں تک کہ عمران خان سے ملاقات کرنیوالوں کو خواہ ان کا کوٸی جرم نہ ہو تب بھی اغوا کرکے غاٸب کردیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے معروف و مقبول وکیل لطیف کھوسہ کے گھر پر فاٸرنگ فقط اس لیے کی گٸی کہ انہوں نے آٸین اور قانون کی خلاف ورزیوں پر لب کشاٸی کی تھی۔ اسی طرح کا دوسرا واقعہ آج پیش آیا کہ سپریم کورٹ ہی کے ایک اور سینٸر ترین وکیل عذیر بھنڈاری کو فقط اس لیے مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا کہ انہوں نے چیٸرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ عذیر بھنڈاری کے مبینہ اغوا پر عمران خان نے ردعمل دیتے ہوٸے ٹویٹ کیا کہ " عزیر بھنڈاری ایڈوکیٹ کا شمار سپریم کورٹ کے معزز اور سینئر ترین وکلاء میں ہوتا ہے۔ فوجی عدالتوں، جن کیخلاف ہم عدالت سے رجوع کا ارادہ رکھتے ہیں، کے حوالے سے انہوں نے مجھ سے ملاقات کی۔
(مجھ سے ملاقات سے) واپسی پر انہیں ان کی جانب سے اغواء کر لیا گیا جن کا نام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔
ہم (ہر لحاظ سے) ایک مکمل مارشل لاء کی گرفت میں جکڑے جارہے ہیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)