آج کل ملک پاکستان جس کا آٸین اسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیتی ہے میں نہ تو کہیں جمہوریت دکھاٸی دیتی ہے ار نہ ہی اسلام۔ بلکہ اگر درست کہا جاٸے ( ویسے درست کہنے کی بھی اجازت نہیں کیونکہ درست کہنے والا بھی آجکل غدار کہلوا رہا ہے ) تو اس خطہ زمین پر جہاں چوبیس کروڑ سے زیادہ عوام کا ایک ہجوم رہتا ہے کہیں کوٸی آٸین اور قانون نام کی کوٸی شٸے نہیں ہے بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس وہ بھی چرواہے سمیت۔۔۔والا معاملہ ہے۔ ملک میں اس وقت عوام کے بنیادی انسانی حقوق ممل طور پر معطل کردیٸے گٸے ہیں۔ کسی کو بی بولنے لکھنے سننے حتیٰ کہ اپنی مرضی سے ملنے ملانے تک کی بھی اجازت نہیں ہے۔ حکومت اور مقتدر حلقوں نے اس وقت ہر اس گردن پر چھری رکھی ہوٸی ہے جو مآبدولت اشرافیہ سے متعلق کچھ بھی کہنے کی سکت رکھتا ہو۔ حکومت اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا گٹھ جوڑ کامیابی سے جبر کی تاریخ رقم کیے جارہا ہے۔ اپنی مخالفت میں نکلنے والی ہر آواز کو اب دبایا نہیں جا رہا بلکہ اسے اس صفحہ ہستی تک سے مٹایا جارہا ہے۔ اس وقت ملک میں ہر وہ فرد غدار ڈکلیٸر ہورہا ہے جو تحریک انصاف سے کسی بھی سطح پر وابستگی رکھتا ہے۔ وہ اس کے گھر والے بہن بھاٸی والدین یہاں تک کہ دور کے رشتہ دار تک بھی غیر محفوظ ہیں۔ عمران خان کی بات کرنا ان کا نام لینا ان کی تصویر دکھانا آج کل پاکستان میں غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ یہاں تک کہ عمران خان سے ملاقات کرنیوالوں کو خواہ ان کا کوٸی جرم نہ ہو تب بھی اغوا کرکے غاٸب کردیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے معروف و مقبول وکیل لطیف کھوسہ کے گھر پر فاٸرنگ فقط اس لیے کی گٸی کہ انہوں نے آٸین اور قانون کی خلاف ورزیوں پر لب کشاٸی کی تھی۔ اسی طرح کا دوسرا واقعہ آج پیش آیا کہ سپریم کورٹ ہی کے ایک اور سینٸر ترین وکیل عذیر بھنڈاری کو فقط اس لیے مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا کہ انہوں نے چیٸرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ عذیر بھنڈاری کے مبینہ اغوا پر عمران خان نے ردعمل دیتے ہوٸے ٹویٹ کیا کہ " عزیر بھنڈاری ایڈوکیٹ کا شمار سپریم کورٹ کے معزز اور سینئر ترین وکلاء میں ہوتا ہے۔ فوجی عدالتوں، جن کیخلاف ہم عدالت سے رجوع کا ارادہ رکھتے ہیں، کے حوالے سے انہوں نے مجھ سے ملاقات کی۔
(مجھ سے ملاقات سے) واپسی پر انہیں ان کی جانب سے اغواء کر لیا گیا جن کا نام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔
ہم (ہر لحاظ سے) ایک مکمل مارشل لاء کی گرفت میں جکڑے جارہے ہیں۔
ایڈووکیٹ عذیر بھنڈاری کی مبینہ گرفتاری یا ان کے اغوا سے متعلق وکلإ برادری میں کافی تشویش پایا جارہا ہے۔ ذراٸع کے مطابق وکلإ برادری اس واقعے پر کل اپنا شدید ردعمل دے گی اور آٸندہ کے لاٸحہ عمل کا بھی اعلان کرے گی۔
No comments:
Post a Comment