Add 1

Sunday, May 28, 2023

اب کوٸی شک باقی نہیں۔۔۔عمران خان کا بڑا بول

چیٸرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ شپ رانا ثنإاللہ کی جانب سے کیے گٸے پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوٸے کہا ہے کہ رانا ثنإ اللہ کی پریس کانفرنس کسی بڑے جرم کی پردہ پوشی کی کوشش ہے۔ پی ٹی آٸی سربراہ کا کہنا تھا کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ مبینہ بدسلوکی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ‏ رانا ثنا اللہ کی رات گئے کانفرنس پر تشویش ہے کہ یہ کچھ غلط کر بیٹھے ہیں یا غلط کرنے جارہے ہیں۔
 عمران خان نے کہا کہ اگر جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی میں کوئی شک تھا تو مجرم (رانا ثنإاللہ) کی پریس کانفرنس نے دور کردیا۔ انہوں نے کہا خواتین کے ساتھ کبھی بھی ریاست کی طرف سے اتنا برا سلوک اوراس طرح ہراساں نہیں کیا گیا جتنا اس فاشسٹ حکومت کی جانب سے سے کیا جارہا ہے۔ چیٸرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ رانا ثنإ اللہ میڈیا پر آکر خواتین کے ساتھ ہونے والے خوفناک واقعات کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جن خواتین کو گرفتار کیا گیا وہ پرامن احتجاج کے حق کو استعمال کررہی تھی۔

انتظار ختم۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر عافیہ کے بارے بڑی خبر

امریکی عقوبت خانوں میں قید پاکستان کی مشہورو معروف ساٸنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق بڑی خبر آ گٸی۔ 


ڈاکٹر عافیہ صدیقی گزشتہ کٸی سالوں سے امریکہ میں ناکردہ جراٸم کی سزا بھگنے کیلٸے قید ہے۔ جن کی رہاٸی کیلٸے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی مسلسل کوششیں کررہی ہیں۔ تاہم پاکستانی حکمرانوں کی نااہلی اور عدم دلچسپی کے باعث تاحال قوم کی ہونہار ساٸنسدان بیٹی کی رہاٸی ممکن نہ ہو سکی۔ ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کا مرحلہ انتہاٸی دشوار اور تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ اس کام کیلٸے کٸی ماہ لگ جاتے ہیں اور پھر جا کر امریکی حکام ڈاکٹر عافیہ کے وکلا، اہلخانہ یا پاکستانی سفارتخانے کو ملنے کی اجازت دیتی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی بہن گزشتہ کٸی ماہ سے اپنی بہن سے ملاقات کیلٸے کوششیں کررہی تھیں۔ کافی جدوجہد کے بعد اب جاکر ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے امکان بنے ہیں۔ اور اس مقصد کیلٸے ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سینیٹر مشتاق احمد خان اور ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ کے ہمراہ امریکہ پہنچ گئیں۔ 

امریکی ریاست ٹیکساس کے ہیوسٹن ایئرپورٹ پرڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو لینے پاکستانی قونصلیٹ کے ڈپٹی قونصلر جنرل اشعر شہزاد دیگر افسران کے ہمراہ موجود تھے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ سے ایف ایم سی کارسویل جیل میں 30مئی کو ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں سینیٹر مشتاق احمد خان اور کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ بھی ان کے ہمرا ہ ہوں۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے بتایا کہ وہ آج شام امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کی ایک ممتاز تنظیم ”اکنا - ICNA “ کے کنونشن میں شرکت کے فوراََ بعد ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے لیے ہیوسٹن روانہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کنونشن میں پاکستان و ترکی کے سفیر اور امریکی مسلم لیڈر شپ بھی شرکت کررہی ہے جن سے ان کی ملاقات طے ہے اور وہ اس موقع پرڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی کوششوں پر ان سے مشاورت اور تبادلہ خیال بھی کریں گی۔

ن لیگ کا جھوٹ پکڑا گیا،

ن لیگ کا میڈیا سیل جھوٹی خبریں پھیلانے اور پروپیگنڈہ کرنے میں روز اول ہی سے سب سے آگے ہے۔ لیکن بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ایسی خبروں کی وجہ سے ن لیگ کو ہمیشہ سبکی اٹھانی پڑتی ہے۔ اسی طرح گزشتہ شب بھی ن لیگ  کی طرف سے ایک خبر جاری کی گٸی جو مین سٹریم میڈیا نے بغیر تصدیق و تحقیق چلا دی۔ اور ن لیگ سے قریبی تعلق اور ہمدردی رکھنے والے چند صحافیوں نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان تحریک انصاف پر اس کا الزام بھی لگادیا۔لیکن بعد ازاں وہ خبر غلط نکلی۔ 
خبر یہ تھی کہ ”لندن میں مسلم لیگ ن کے قاٸد میاں نواز شریف پر ایک کیفے کے باہر دس کے لگ بھگ افراد نے حملہ کردیا۔ تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے ایک حملہ آور کو پکڑ لیا گیا۔“
یہ خبر لندن میں نواز شریف کے سیکیورٹی انچارج خرم بٹ نے اپنے ٹویٹر پر لگاٸی۔ جو ن لیگ کے میڈیا سیل نے فوری طور پر پاکستان کی مین سٹریم میڈیا پر چلوا دی اور کچھ نے صحافیوں نے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوٸے اس کا الزام پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں پر لگا دیا۔ 
خبر بریک ہونے کے لندن کی پولیس حرکت میں آٸی اور اس نے نواز شریف کے سیکیورٹی چیف سے رابطہ کیا اور غلط خبر چلوانے پر خوب کلاس بھی لی جس کے بعد نواز شریف کے سیکیورٹی چیف خرم بٹ نے وہ خبر اپنے ٹویٹر اکاٶنٹ سے ڈیلیٹ کردی۔ 


اصل خبر یہ تھی کہ ن لیگ کے قاٸد میاں نواز شریف لندن کے ایک کیفے میں موجود تھے اسی دوران کیفے کے باہر سیاہ فاموں کے حقوق کیلٸے بی ایل ایم نامی ایک تنظیم کا احتجاج ہورہا تھا۔ اچانک مظاہرین اور پولیس میں تلخ کلامی ہوگٸی جس پر ایک شخص نے پولیس اہلکار پر کافی کا کپ اچھالا۔ کافی کا کچھ حصہ وہاں قریب کھڑی ہوٸی نواز شریف کی گاڑی پر گر گیا۔ کافی پھینکنے والے کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ اور خرم بٹ نے اس گرفتاری کی تصویریں بنا لیں اور نواز شریف پر حملے کی جھوٹی خبر چلا دی۔ بعد ازاں قانونی کاررواٸی سے بچنے کیلٸے خبر اپنے اکاٶنٹ سے ڈیلیٹ کردی۔ یوں ن لیگ کا پی ٹی آٸی کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ ناکام ہوگیا اور ن لیگی میڈیا سیل اور ان کے ہمدرد صحافیوں کو سبکی اٹھانی پڑی۔