انہوں نے کہا کہ پولیس تحویل میں تحریک انصاف کی سات خواتین کی شناخت پریڈ ہی مکمل نہیں ہورہی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ جیلوں میں قید خواتین پر ظلمیت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اور یہ سب رانا ثنإاللہ بذات خود کروا رہا ہے۔ اللہ انہیں ہدایت دے۔ پی ٹی آٸی رہنما نے کہا کہ جیلوں میں خواتین سے سلوک بارے وہ خود باہر آ کر بتاٸیں گی البتہ اتنا کہوں گی کہ ظلم جب بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ ظلمیت چاہے جس قدر طاقتور ہو ایک دن اس نے مٹنا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ میں اپنے ضمیر کا سودا کرکے رہاٸی لینا ہرگز پسند نہیں کرونگی۔ ہمیشہ پی ٹی آٸی اور عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی رہونگی۔

This Blog is officially being supervise and administrating by Weeky Hamara Maqsad Multan ( A project of Rindaan Media Group Pakistan). Weekly HAMARA MAQSAD Multan is a one of Pakistan's especially south Punjab based news paper , which being publish under the editorial of well known and energetic Journalist Saeed Ahmad Mazari, Hamara Maqsad Multan has slogan of Hamara Maqsad Pakisatan which means that Pakistan' solidarity, Honour and its cultural over view stands first in all rspects.
Add 1
Monday, May 29, 2023
جیلوں میں خواتین کے ساتھ کیا ہورہا ہے، سب بتا دیا۔۔۔۔۔پارٹی کے بدلے رہاٸی نامنظور
پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ اللہ وزیرداخلہ رانا ثنإاللہ کو ہدایت دے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم جتنا مرضی طاقت ور ہو ایک دن ختم ہوجاتا ہے۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن کہاں ہے؟۔۔۔۔۔۔نٸی بحث چھڑ گٸی۔
کیا واقعی کلبوشن یادیو کو بھارت کے حوالےکیا گیا یا بھارت لے جایا گیا؟سوشل میڈیا پر ایک نٸی بحث چھڑ گٸی۔۔
آج کل سوشل میڈیا پر بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو لیکر نٸی قیاس آراٸیاں اور بحث چل رہی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر کلبھوشن یادیو کو بھارت کے حوالے کردیا گیا یا پھر اسے بھارت لے جاکر اہلخانہ سے ملوایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود مختلف پوسٹوں کے مطابق کلبھوشن یادیو کومبینہ طور پر بلاول بھٹو کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران ساتھ لے جایا گیا۔ اور اس کی اہلخانہ سے ملاقات کرواٸی گٸی ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا کے کچھ صارفین کا ماننا ہے کہ کلبھوشن کو بھارت کے حوالے کردیا گیا ہے اور وہ اس وقت پاکستان میں نہیں ہیں۔ سماجی رابطوں کی ساٸٹ ٹویٹر پر اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک صارف نے آٸی ایس پی آر کی ٹویٹ کے جواب میں کلبھوشن یادیو اور بلاول بھٹو کے حالیہ دورہ بھارت سے متعلق انتہاٸی سنگین الزامات پر مبنی سوالات اٹھاٸے۔ صارف نے اپنے ویری فاٸیڈ ٹویٹر اکاٶنٹ سے لکھا کہ ” دھمکیاں نہیں جواب چاہیے قوم کو ہم ایک ایک لفظ کے زمے دار ہیں سوالوں کے جواب دیں
کلبوشن کہاں ہے ؟ اگر وہ جیل میں ہے ایک بار قوم کو دوبارہ دیکھایا جائے ؟وہ نہیں ہے کنفرم کتنے پیسے لیے
کیا کلبوشن بلاول کے ساتھ انڈیا نہیں گیا ؟ جواب ہے گیا ۔۔۔ کیا بلاول نے اس کو دیکھ کر آنکھیں نہیں نکالی تھی ؟ جوبات ٹیلی کانفرنس ہو سکتی تھی پھر جانے کی کیا ضرورت پیش آ گی ؟ کیا کلبوشن انڈیا کو دے دیا یا فیملی سے ملوا کر واپس لے آئے ؟“ٹویٹر پر اس سوال کے بعد کلبھوشن یادیو کے پاکستان میں ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کافی بحث چل رہی ہے۔ تاہم اس حوالے سے ابھی حکومتی یا عسکری ذراٸع سے کوٸی وضاحت سامنے نہیں آٸی اور نہ ہی بلاول بھٹو یا ان کی جماعت کی طرف سے پر کوٸی جواب دیا گیا۔
نواز شریف کو بڑا ریلیف۔۔۔۔۔۔ جہانگیر ترین بھی گنگا نہاٸیں گے
ن لیگ کے قاٸد میاں نواز شریف کی وطن واپسی کی رکاوٹیں ایک ایک کرکے دور کی جارہی ہیں۔ موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ سے نواز شریف اور ان کی فیملی کو ملنے والی سزاٶں کو ختم کروانے کیلٸے کوششوں کو تیز کردیا۔ حکومت اس ضمن میں بڑی پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے قانون سازی کررہی ہے۔
اسی سلسلے میں دو ماہ قبل وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے ایک بل منظور کروایا تھا جس کے تحت میاں نواز شریف اور ان کا خاندان سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کر سکیں گے۔ اس بل پر کٸی بار اعتراض بھی لگا تاہم دو ماہ بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بل پر دستخط کر دیٸے۔ اس بل کو سپریم کورٹ ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 کا نام دیا گیا ہے۔ اس بل کے مطابق سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلے یا حکم کو دو ماہ کی مدت کے اندر اندر چیلنج کرکے اس پر نظر ثانی کی اپیل کی جاسکے گی۔ اس قانون میں خاص طور پر میاں نواز شریف، ان کے خاندان ، جہانگیر ترین اور سابقہ فیصلوں میں تاحیات نااہل قرار پانے والوں کو فاٸدہ پہنچانے کیلٸے بھی ایک شق رکھی گٸی ہے جس کے تحت متعلقہ افراد بل کے نافذ العمل ہونے کے بعد تیس دن کے اندر اپیل داٸر کرسکیں گے۔ صدر مملکت نے اس بل پر دستخط کردیٸے ہیں جس کے بعد اس قانون کے نافذ العمل ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق اس قانون کے بننے کے بعد نواز شریف کی سزاٶں میں معافی اور ان کی وطن واپسی بھی ممکن ہوسکے گی۔ اس قانون سے پی ٹی آٸی دور میں نااہل ہونے والے بزنس ٹاٸیکون اور سیاستدان جہانگیر ترین بھی مستفید ہونگے۔
امیدوں پر پانی پھر گیا۔۔۔۔۔ تردید آ گٸی
گزشتہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر افواہیں چل رہی تھیں کہ شہباز حکومت پٹرول کی قیمتوں میں ایک سو روپے تک کی کمی کرکے ملکی تاریخ کا بڑا ریلیف دینے جارہی ہے۔ اس خبر کو لے کر عوام بہت خوش تھی اور امید ظاہر کررہی تھی کہ اگر واقعی پٹرول کی قیمت میں سو روپے کمی کردی گٸی تو یہ بڑا قدم ہوگا اور اس سے عوام کو مہنگاٸی کے عذاب سے کافی حد تک چھٹارہ مل پاٸے گا۔
لیکن عوام کی امیدوں پر اس وقت پانی پھر
گیا۔
جب ایک حکومتی وزیر نے دوٹوک الفاظ میں اس خبر کی تردید کردی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں ایک سو روپے تک یکمشت کمی کا کوٸی امکان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جاٸے تاہم پٹرول کی قیمت میں اتنا زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
پی ٹی آٸی چھوڑ کرجانیوالے ابرارالحق کے ساتھ کیا ہوا؟
پاکستان کے معروف سنگر ابرارالحق نے تین دن قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کو روتے ہوٸے خیرباد کہہ دیا تھا۔ ان کے پارٹی چھوڑنے پر بہت سے تبصرے کیے گٸے۔ اور ان سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
لیکن یہ ہمدردی زیادہ دیر قاٸم نہ رہ سکی کیونکہ پارٹی چھوڑنے کے ٹھیک دو روز بعد ابرارالحق نے لندن میں پی ٹی آٸی کے منحرف رکن علیم خان کی ہاٶسنگ سوساٸٹی کے کنسرٹ میں ناصرف شرکت کی بلکہ وہاں پر گانے گا کر پرفارم بھی کیا۔
لندن میں جب ابرارالحق کنسرٹ سے فارغ ہوٸے تو وہاں پر انہیں پاکستانی میڈیا اور دیگر لوگوں نے گھیر لیا۔ اس دوران کچھ لوگوں نے انہیں بہت برا بھلا کہا یہاں تک کہ بات ہاتھا پاٸی تک پہنچنے لگی تو ایسے میں ابرارالحق نے وہاں سے نکل جانے میں عافیت جانی۔ لوگ ان سے کہہ رہے تھے کہ دوروز قبل پارٹی چھوڑنے پر رو رہے تھے اور اب اسی پارٹی کے باغی رکن کیلٸے یہاں پر گانا گانے آ گٸے۔ ابرارالحق نے اس پر وضاحت دینے کی کوشش کی لیکن لوگوں نے اس کی ایک نہ سنی۔ ابرارالحق کے گارڈز انہیں بڑی مشکل سے گاڑی تک لے گٸے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)