تحریر: عوام کامستقبل اور حکومت
مصنف:عابد حسین رانا
کبھی ہمارا دھیان اس طرف گیا ہی نہیں کے ہماری اصل پرابلم کیا ہے ہم ہر چیز کا ذمہ دار حکومت وقت اور حاکم وقت کو ٹھہراتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا دیتے ہیں
اخبار کے پہلے پیج پر ہم ایک مہلک بیماری کا ذکر سنتے ہیں مثلاً ہارٹ اٹیک جس کی وجہ ناقص گھی سے کولیسٹرول کا بڑھنا ہوتا ہے۔
اور اخبار کی چھٹے پیج پر ایک خبر چھپی ہوتی ہے جس میں گھی کی ایک ایسی پروڈکٹ کی مشہوری دی جاتی ہے جو ابھی مارکیٹ میں لانچ ہی نہیں ہوئی ہوتی۔
ہم نے کیا کھانا ہے اس کا فیصلہ ایک بزنس مین کرتے ہے اور ہم نے کیا پہننا ہے کیسا پہننا ہے اس کا بھی فیصلہ ایک بزنس مین کرتا ہے۔
ہمارے ملک میں بڑھتے جرائم، منشیات، چوری، ڈاکہ اس سب کے پیچھے ایک ہی ہاتھ ہوتا ہے جس کا ہمیں علم ہی نہیں ہوتا وہ ہاتھ ہے ایک بزنس میں کا ہاتھ۔
ہماری روز مرہ کی ضرورت ایک نزنس مین طے کرتا حتیٰ کے ایک میڈیسن جو ہم نے کھانی ہوتی ہے جو ڈاکٹر لکھتا ہے وہ بھی ایک بزنس مین کی ایڈوائز پر لکھی جاتی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ حاکم وقت کرتا ہے لیکن حاکمِ وقت کے مستقبل کا فیصلہ ایک بزنس مین کرتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ کو اٹھا کر دیکھا جائے تو آپ کو ہر اچھے دانشمند جنہوں نے عوام کے مستقبل کا فیصلہ اپنی منشاء کی مطابق کرنے کی کوشش کی ان کو سولی چڑھا دیا گیا۔
چاہے وہ لیاقت علی خان کو لگنے والی گولی ہوئی ہو یا بھٹو کی پھانسی، ضیاء الحق کا حادثہ ہو یا بے نظیر بھٹو کا قتل ان سب کی تحقیقات کی جائیں تو سب کے پیچھے بزنس مین کا ہاتھ ملے گا۔
پھر انہی کی بزنس مین لوگوں نے دوبارہ فرنٹ پر آ کر حکومت بھی کی اور بزنس بھی جس میں زرداری اور نوازشریف ایک زندہ مثال ہیں سیاست دانوں کو بے رحمی سے موت کے گھات اتار دیا گیا لیکن بزنس مافیا کامیاب بزنس اور غریبوں کی کھال اتار حکومت بھی کر گیا۔
ہم اتنے جاہل نہیں ہیں کے سمجھ نہ سکیں پچھلے اڑھائی سالوں میں کی جانے والی تحقیقات میں آپ اور ہم سب نے دیکھا ٹارکٹ کلنگ، سے لے کر بنک ڈکیتوں تک جو قرضے کی صورت میں لے کر معاف کرائے گے، بچوں کے اغواء سے بچوں کے ریپ تک، آپ نے دیکھا کی ان کا رشتہ کہیں نا کہیں کسی بڑے بزنس مین کے ساتھ ملتا ہے۔
ہر حکومت میں بزنس مین کی مرضی سے لوگ بٹھائے جاتے ہیں جو حکومت کے ہر درست اور عوام دوست پیکج میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔
موجودہ اسمبلی میں بیٹھنے والی اپوزیشن ٹوٹل بزنس مین اپوزیشن ہے جو پچھلے 73 سالوں سے لیگل اور الیگل عوام کو چونا لگاتی رہی یہ نہیں کے حکومتی اراکین سب دودھ کے دھولے ہوئے ہیں %35 لوگوں کا تعلق بھی بزنس مافیا سے جُڑا ہوا ہے۔
جن میں ایک چھوٹی سی مثال امین علی گنڈا پور اور جہانگیر ترین دنیا کے سامنے ہیں۔ اگر اس تحریر سے کسی کا شک و شبہ ہو تو آذاد کشمیر میں پلانٹ کیے جانے والی سردار تنویر الیاس کا ماضی اور مستقبل آپ کے سامنے ہے۔
اور سابقہ ن لیگ حکومت کا ٹھیکداری نظام بھی آپ کے سامنے ہے پہلے محکموں کے ذریعے کام ہوتے تھے اس حکومت نے ترقیاتی بجٹ جو مطلقہ محکموں کو دیا جانا تھا وہ برائے راست ایم ایل اے کو دیا گیا۔
جس میں سے 5/5 ۔ 10/10 لاکھ مختلف علاقوں میں چمچوں کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کھانے کو دیا گیا اگر یہ بزنس مین اور ٹھیکداری نظام حکومت کو بدلی نہیں کیا گیا تو ہماری نسلوں کا مستقبل ایک سیاست دان نہیں بلکہ تنویر الیاس جیسا بزنس مین اور فاروق طاہر جیسا ٹھیکدار لکھے گا۔
ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کے ضامن تنویر الیاس کے محل کے نوکر یا فاروق طاہر کی بوکلین آپریٹر، یا ڈمپر ڈرائیو لکھیں گے۔۔
Twitter Account Handel
@AbidRana876
About writer: Rana Abid is a freelancer writer and contributer of Weekly Hamara Maqsad Multan ( A project of Rindaan Media Group Pakistan). Rana Abid has experties on Politics and Current afairs.
1 comment:
وہل ڈان گوڈ افیڈ رانا صاحب کواڈینیٹر وزیراعلی پنجاب
Post a Comment