پولیس نے ریلی میں شریک خواتین اور بچوں کا لحاظ کیے بغیر تمام شرکاء پر لاٹھی چارج کردی جبکہ ریلی کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں پولیس کے بدترین تشدد سے ایم کیوایم کے کئی کارکن زخمی ہوگئے۔ جبکہ اس دوران ہونے والی بھگدڑ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے پولیس کے مطابق اس دوران چھ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جنہیں بعد ازاں چھوڑ دیا گیا دوسری جانب ایم کیو ایم نے الزام عائد کیا کہ پولیس تشدد سے ایم کیو ایم کا ایک کارکن جانبحق ہوگیا اور پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کررکھا ہے۔
گزشتہ روز ریلی پر پولیس تشدد اور کارکن کی ہلاکت پر ایم کیو ایم نے آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔ جبکہ احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رکھنے کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ جانبحق ہونے والے ایم کیو ایم کارکن کی نماز جنازہ آج بعد سہ پہر ادا کی جائے گی جس میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی شرکت اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی متوقع ہے۔ ایم کیو ایم کی ریلی پر پولیس تشدد اور کارکن کی ہلاکت اور تمام تر صورتحال کے حوالے سے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان سے رابطہ کیا اور ساری صورتحال پر اظہار افسوس کیا۔
اس کے علاوہ کراچی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے ناصرف ایم کیو ایم سے اظہار یکجہتی کی بلکہ وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ کراچی بالخصوص جبکہ سندھ کے دیگر شہروں کی بالعموم صورتحال کو مدنظر رکھ کر سندھ میں گورنر راج نافذ کیا جائے۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے گزشتہ روز کے حالات کو ایم کیو ایم کی طرف سے شر پسندی کی سازش قرار دیا اور کہا کہ کسی کو بھی کراچی کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سندھ حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ایم کیو ایم لسانیت کو ہوا دے کر اور دھونس سے بلدیاتی قوانین تبدیل کروانا چاہتی ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
No comments:
Post a Comment