Add 1

Saturday, May 27, 2023

جنرل باجوہ کے بارے حامد میر کا انکشاف، نگران وزیراعظم کون؟

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوٸے لگ بھگ پندرہ ماہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران ملکی حالات میں غیر معمولی فرق پڑا۔ عمران خان کے بعد شہباز شریف تیرہ جماعتوں کے اتحاد سے بطور وزیراعظم اقتدار پر موجود ہیں۔ عمران خان روز اول ہی سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیتے آ رہے ہیں۔ اور اسی بیانیے کی وجہ سے عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے تعلقات میں بھی دراڑ پڑی جس کی وجہ سے آج انہیں اور ان کے پارٹی ورکروں کو بے تحاشہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عمران خان کی حکومت کے خاتمے سے متعلق مختلف حلقوں کی جانب سے بہت سی باتیں کی گٸیں۔ لیکن سینٸر صحافی حامد میر کے حالیہ انکشافات نے جنرل باجوہ پر عمران خان کے الزامات پر مہر تصدیق ثبت کردی۔ 

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں حامد میر نے ریٹاٸرڈ جنرل قمر جاوید کے بارے گفتگو کرتے ہوٸے کہا کہ جنر باجوہ عمران خان کے دور حکومت ہی سے ان کے خلاف کام کررہے تھے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو عثمان بزدار سے سخت نفرت تھی۔ وہ اپنے مخصوص صحافیوں سے ملاقاتوں کے دوران کٸی بار اس کا اظہار کرچکے تھے۔ حامد میر کے بقول قمر جاوید باجوہ صحافیوں کو کہتے کہ وہ عثمان بزدار کے خلاف ریفرنس داٸر کریں۔ البتہ جنرل باجوہ عمران خان کے سامنے کچھ اور ہی کہتے۔ حامد میر نے پروگرام میں انکشاف کیا کہ اسد عمر بطور وزیرخزانہ اچھا کام کررہے تھے لیکن جنرل باجوہ نے عمران خان کو مجبور کیا کہ اسد عمر کو ہٹا کر آٸی ایم ایف کے پسندیدہ شخص حفیظ شیخ کو وزیرخزانہ لگایا جاٸے۔ حفیظ شیخ نے آٸی ایم ایف کی خواہش کے مطابق معیشت کو ٹینیکل کچوکے لگاٸے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی پسند کا نگران حکومت لانا چاہتے تھے۔ اور اس حوالے سے انہوں نے عمران خان کو حفیظ شیخ کو نگران وزیراعظم بنانے کا مشورہ دیا لیکن عمران خان نے انکار کردیا تو پھر قمر جاوید باجوہ نے شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا اہتمام کیا۔ 
عمران خان گزشتہ کٸی ماہ سے مسلسل سابق آرمی چیف پر حکومت گرانے کا الزام لگا رہے ہیں البتہ سینٸر صحافی حامد میر کے انکشافات نے ان الزامات پر مہر تصدیق ثبت کردی۔ یاد رہے کہ اسی طرح کے انکشافات اس سے قبل بھی حامد میر اور جیسمین منظور ایک ٹی وی پروگرام میں کرچکے ہیں۔ دلچسپ معلومات کیلٸے یہاں پر کلک کریں۔۔۔ 

No comments: