Add 1

Tuesday, June 6, 2023

ایک موٹر ساٸیکل کی چوری ایک درجن سے زاٸد جانیں لے گٸی۔

قارٸین یہ انتہاٸی افسوسناک ہے کہ ایک موٹرساٸیکل کی چوری ایک درجن سے زاٸد قیمتی زندگیاں نگل گٸی۔ یقیناً آپ حیران ہورہے ہونگے کہ یہ کیسی چوری تھی جو اتنی جانوں کے ضیاع کا سبب بن گٸی۔ تو آٸیے ہم آپ کو اس کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہیں۔ 
آج سے کم و بیش پانچ سال قبل بنوں قبیلے کے چند جراٸم پیشہ افراد نے دولانی قبیلے کے ایک شخص سے مبینہ طور پر موٹرساٸیکل چوری کییا مبینہ طور پر زبردستی چھین لی اس واقعے کی اطلاع دولانی قبیلے کے دیگر لوگوں کو ہوٸی تو دولانی قبیلے نے ملزمان کا پیچھا کیا اس دوران بنوں قبیلے کے لوگ بھی اپنے لوگوں کے دفاع میں اکٹھے ہوگٸے۔ دونوں طرف کے چند معززین کے آپس میں مزاکرات بھی ہوٸے تاہم اس سے قبل کہ مزاکرات کسی نتیجے پر پہنچتے دولانی قبیلے کے افراد نے بنوں قبیلے کے مزاکراتی وفد پر فاٸرنگ کر دی جس کے بعد دونوں اطراف سے شدید فاٸرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا کٸی گھنٹوں کی اس مڈبھیڑ میں کم و بیش پانچ دولانی اور دو بنوں قبیلے کے لوگ جان سے گٸے اور دونوں طرف سے بہت سے لوگ زخمی ہوگٸے۔ اس دن کے بعد سے اب تک دونوں قبیلوں میں خونی دشمنی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے بعد بنوں قبیلے نے رحیمیار خان میں ایک ہسپتال میں زیرعلاج دولانی قبیلے کے شخص کو قتل کردیا۔ اس کے بعد دولانی قبیلے نے بھی بنوں قبیلے پر کٸی حملے کٸے۔ اس دوران کٸی بار دونوں فریقوں میں صلح کی کوشش بھی کی گٸی تاہم کامیابی نہ مل سکی۔ اور اس دشمنی میں دونوں طرف قیمتی جانیں ضاٸع ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔
 آج ایکبار پھر اسی دشمن کی بنا پر مبینہ طور پر دلانی قبیلے کے لوگوں نے تحصیل روجھان کے صدر بازار میں واقع بنوں قبیلے کے ایک میڈیکل سٹور پر فاٸرنگ کرکے ایک بنوں کو قتل کردیا واقعے کی اطلاع پر بنوں قبیلہ دولانی قبیلے پر حملہ آور ہوگیا تاہم پہلے سے تیار بیٹھے دولانی قبیلے نے بنوں قبیلے کے مزید پانچ لوگوں کو قتل کردیا۔۔ اب تک آخری اطلاعات کے مطابق دونوں فریقوں میں فاٸرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور آج کے اس افسوسناک واقعے میں ابھی تک 6 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور مجموعی طور پر دونوں فریقوں کےایک درجن سے زاٸد لوگ اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اور مزید ناجانے یہ سلسلہ کہاں تک چلے گا کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ اس سارے عمل میں ہم پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے کردار کو تسلی بخش قرار نہیں دے سکتے کیونکہ اس دشمنی میں انسانوں کے ضیاع کو روکنے کیلٸے ان کی طرف سے خاطر خواہ اور مٶثر حکمت عملی نظر نہیں آٸی۔ جوکہ انتہاٸی افسوسناک ہے۔ 

1 comment:

Anonymous said...

افسوس ناک خبر ہے جناب